مظاہرین سمیت صحافیوں پر بھی امریکی پولیس کی بربریت

مظاہرین سمیت صحافیوں پر بھی امریکی پولیس کی بربریت 

شہروں میں مظاہروں کا احاطہ کرنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ پولیس ان پر ظلم و بربریت ڈھا رہی ہے اور انہیں نشانہ بنا رہی ہے۔  
فوٹو جرنلسٹ لنڈا ٹیرادو کا کہنا ہے ک چہرے پر ربڑ کی گولی لگنے کے بعد وہ مستقل طور پر ایک آنکھ سے نابینا ہوگئیں ہیں اور دوسری آنکھ سے بھی دھندلا دکھائی دے رہا ہے ۔  
ایک دوسرے واقعے میں رائٹرز نیوز ایجنسی کے دو صحافی بھی ربڑ کی گولیوں کا نشانہ بنے۔  ان کا کہنا ہے کہ ایک افسر نے ان پر سیدھا نشانہ سادھ دیا۔  

اوپن سورس کے تفتیش کار بیلنگ کاٹ کا کہنا ہے کہ انھوں نے قانون نفاذ اداروں کے ذریعہ صحافیوں پر حملے کے کم از کم 50 واقعات کی نشاندہی کی ہے۔  ایسا بہت بار ہوا کہ صحافی بطور پریس واضح طور پر پہچان لیے گئے پھر بھی انھیں  حراست میں لیا گیا جب کہ پریس کارڈ بھی ان کے پاس موجود تھا۔ 

"ہم میں سے کم از کم ایک درجن افراد موجود تھے جو ٹی وی ، فوٹو اور پرنٹ والے تھے۔  ہم نے خود کو پریس کے طور پر شناخت بھی کروایا پھر بھی انھوں نے ہم پر نشانہ سادھا اور خالی رینج پر آنسو گیس کے کنسٹر برسائے۔ میرے ٹانگ میں کافی چوٹ آئی ہے۔" لا ٹائمس کی مولی ہینسی فسکے نے بتایا : 

تحفظ برائے صحافی کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ پولیس اور مظاہرین کے ذریعہ صحافیوں پر حملوں کی اطلاعات کی تحقیقات کر رہی ہے۔  صحافیوں پر حملہ دستاویزات تیار کرنے میں ان کے اہم رول پر مکمل نظراندازی کو ظاہر کرتا ہے جو کہ عوامی مفادات کے حق میں ہے . اور انہیں ڈرانے 
دھمکانے کی ناقابل قبول کوشش ہے۔
#AljazeeraUrdu

Comments

Popular posts from this blog

ٹویٹر نے ہندوستانی وزیر اعظم مودی کے ذاتی ویب سائٹ اکاؤنٹ کے ہیک ہونے کی تصدیق کردی: الجزیرہ_اردو ‏

بحرین اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے متحدہ عرب امارات کی فہرست میں شامل :الجزیرہ_اردو

سعودی عرب نے مکہ کی عظیم الشان مسجد میں دوبارہ نماز کی دی اجازت: الجزیرہ_اردو ‏