سورج کی روشنی وائرس کو تیزی سے ختم کر رہی ہے
سورج کی روشنی اور نمی کورونا وائرس کو تیزی سے ہلاک کر رہی ہے: امریکی سائنس داں
تجربے سے پتہ چلا ہے کہ الٹرا وائلٹ شعاعیں کووڈ -19 کو سطح اور ہوا دونوں جگہ تباہ کرتی ہیں، لیکن امریکی حکومتی تحقیق ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہے۔
امریکی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جب براہ راست سورج کی روشنی کا سامنا وائرس کو کرنا پڑتا ہے تو وہ تیزی سے ختم ہونے لگتا ہے. اس سلسلے میں ایک مطالعہ جس کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ابھی تک منظر عام پر نہیں آیا ہے اور بیرونی تشخیص کا منتظر ہے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی محکمہ کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مشیر ولیم برائن نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا : "براہ راست سورج کی کرنوں کی موجودگی میں وائرس تیزی سے ہلاک ہوجاتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا ، "ہمارا آج تک کا سب سے حیرت انگیز مشاہدہ وہ طاقتور اثر ہے جس میں شمسی روشنی وائرس کو سطح اور ہوا دونوں جگہ مارتی دکھائی دے رہی ہے۔" "ہم نے درجہ حرارت اور نمی دونوں کے ساتھ ایسا ہی اثر دیکھا ہے جب درجہ حرارت اور نمی میں اضافہ ہوتا ہے. اور یہ دونوں عام طور پر وائرس کے لیے بہت کم فائدہ مند ہیں۔"
عالمی ادارہ صحت سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے الجزیرہ کو بتایا کہ "ثبوت، سورج کی روشنی والے نظریے کی حمایت نہیں کررہے ہیں"۔
برائن نے خبردار کیا ہے کہ یہ کہنا "غیر ذمہ دارانہ" ہوگا کہ موسم گرما کے مہینوں سے وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا. لیکن اس پر بڑا اثر ضرور پڑے گا.
#AljazeeraUrdu
تجربے سے پتہ چلا ہے کہ الٹرا وائلٹ شعاعیں کووڈ -19 کو سطح اور ہوا دونوں جگہ تباہ کرتی ہیں، لیکن امریکی حکومتی تحقیق ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہے۔
امریکی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جب براہ راست سورج کی روشنی کا سامنا وائرس کو کرنا پڑتا ہے تو وہ تیزی سے ختم ہونے لگتا ہے. اس سلسلے میں ایک مطالعہ جس کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ابھی تک منظر عام پر نہیں آیا ہے اور بیرونی تشخیص کا منتظر ہے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی محکمہ کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مشیر ولیم برائن نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا : "براہ راست سورج کی کرنوں کی موجودگی میں وائرس تیزی سے ہلاک ہوجاتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا ، "ہمارا آج تک کا سب سے حیرت انگیز مشاہدہ وہ طاقتور اثر ہے جس میں شمسی روشنی وائرس کو سطح اور ہوا دونوں جگہ مارتی دکھائی دے رہی ہے۔" "ہم نے درجہ حرارت اور نمی دونوں کے ساتھ ایسا ہی اثر دیکھا ہے جب درجہ حرارت اور نمی میں اضافہ ہوتا ہے. اور یہ دونوں عام طور پر وائرس کے لیے بہت کم فائدہ مند ہیں۔"
عالمی ادارہ صحت سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے الجزیرہ کو بتایا کہ "ثبوت، سورج کی روشنی والے نظریے کی حمایت نہیں کررہے ہیں"۔
برائن نے خبردار کیا ہے کہ یہ کہنا "غیر ذمہ دارانہ" ہوگا کہ موسم گرما کے مہینوں سے وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا. لیکن اس پر بڑا اثر ضرور پڑے گا.
#AljazeeraUrdu
Comments
Post a Comment