لوک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد میں اضافہ
کیا گھر لوک ڈاؤن کے دوران عورتوں کے لیے بھی جنت ہے؟
کووڈ - 19 کے خلاف لڑائی میں ملک کی اس حکمت عملی پر زور دیا گیا ہے کہ گھر سب سے محفوظ مقام ہے، مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کے لیے ہوم قرنطینہ سب سے غیر محفوظ مقام ہے، کیوں کہ وہ اپنے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ ہی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں.
ہندوستان میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد پہلے ہی سے وسیع پیمانے پر ہے اور اس کے خلاف رپورٹیں نہ کے برابر ہیں. اب کووڈ 19 وبائی بیماری کے وقت، اقوام متحدہ خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کو "وبائی عکس" قرار دیتی ہے.
اس وبائی مرض نے چین، آسٹریلیا، فرانس، امریکہ، اسپین اور بنگلہ دیش میں گھریلو تشدد کے واقعات کو بڑھاوا دیا ہے. ہندوستان میں بھی قومی کمیشن برائے خواتین نے وبائی امراض پھیلنے کے بعد گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی پریشانی کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافہ کی اطلاع دی ہے.
گھریلو تشدد زبانی، مالی، نفسیاتی اور جنس ہر طرح سے ہو سکتا ہے. متاثرین نہ صرف بولنے سے قاصر ہیں کیوں کہ وہ گھر میں مجرموں کے ساتھ قید ہیں، بلکہ اس وجہ سے بھی کہ لوک ڈاؤن انھیں باہر سے مدد لینے سے روکتا ہے. متاثرین کے لیے کوئی بھی روایتی امداد دستیاب نہیں، مزید برآں پولیس فورس جو مکمل لوک ڈاؤن کو یقینی بنانے میں سختی سے کار بند ہیں.
ہندوستان کے بر عکس اسپین اور فرانس میں عورتیں کسی دواخانے پر جاسکتی ہیں اور "ماسک- 19" کی درخواست کر سکتی ہیں. یہ ایک کورڈ ورڈ ہے جس سے فارمیسسٹ کو حکام سے رابطہ کرنے کا انتباہ ملے گا.
گھریلو تشدد کے متاثرین کی حفاظت کے اقدامات کو انسدادِ کووڈ -19 کے ایجنڈے کا حصہ بنانا چاہیے.
#AljazeeraUrdu
کووڈ - 19 کے خلاف لڑائی میں ملک کی اس حکمت عملی پر زور دیا گیا ہے کہ گھر سب سے محفوظ مقام ہے، مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کے لیے ہوم قرنطینہ سب سے غیر محفوظ مقام ہے، کیوں کہ وہ اپنے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ ہی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں.
ہندوستان میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد پہلے ہی سے وسیع پیمانے پر ہے اور اس کے خلاف رپورٹیں نہ کے برابر ہیں. اب کووڈ 19 وبائی بیماری کے وقت، اقوام متحدہ خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کو "وبائی عکس" قرار دیتی ہے.
اس وبائی مرض نے چین، آسٹریلیا، فرانس، امریکہ، اسپین اور بنگلہ دیش میں گھریلو تشدد کے واقعات کو بڑھاوا دیا ہے. ہندوستان میں بھی قومی کمیشن برائے خواتین نے وبائی امراض پھیلنے کے بعد گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی پریشانی کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافہ کی اطلاع دی ہے.
گھریلو تشدد زبانی، مالی، نفسیاتی اور جنس ہر طرح سے ہو سکتا ہے. متاثرین نہ صرف بولنے سے قاصر ہیں کیوں کہ وہ گھر میں مجرموں کے ساتھ قید ہیں، بلکہ اس وجہ سے بھی کہ لوک ڈاؤن انھیں باہر سے مدد لینے سے روکتا ہے. متاثرین کے لیے کوئی بھی روایتی امداد دستیاب نہیں، مزید برآں پولیس فورس جو مکمل لوک ڈاؤن کو یقینی بنانے میں سختی سے کار بند ہیں.
ہندوستان کے بر عکس اسپین اور فرانس میں عورتیں کسی دواخانے پر جاسکتی ہیں اور "ماسک- 19" کی درخواست کر سکتی ہیں. یہ ایک کورڈ ورڈ ہے جس سے فارمیسسٹ کو حکام سے رابطہ کرنے کا انتباہ ملے گا.
گھریلو تشدد کے متاثرین کی حفاظت کے اقدامات کو انسدادِ کووڈ -19 کے ایجنڈے کا حصہ بنانا چاہیے.
#AljazeeraUrdu
Comments
Post a Comment