کابل میں اسپتال اور کمانڈر کے جنازے پر حملہ
کابل اسپتال کے زچگی وارڈ اور ایک کمانڈر کے جنازے پر حملہ
کابل میں اسپتال کے زچگی وارڈ میں بندوق برداروں نے ڈاکٹروں کے زیر انتظام کلینک پر حملہ کرتے ہوئے بچے ، ماؤں اور نرسوں کو ہلاک کردیا۔ 2/ نوزائیدہ بچوں سمیت 16/ افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
جمیلہ حملے میں متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میں اپنے پوتے کو ٹیکے لگانے کے لئے اسپتال لے گیا۔ جب میں نے بندوق کی آواز سنی تو ہم اسپتال سے باہر تھے۔ میں اندر جانا چاہتی تھی لیکن انہوں نے مجھے گولی مار دی اور میرا ایک پوتا مارا گیا۔ کم از کم تین حملہ آور پولیس کی وردی میں تھے. پولیس کے ساتھ ایک گھنٹہ تک طویل فائرنگ چلتی رہی. پہلے انھوں نے دستی بم پھینکے اور اپنے ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے اسپتال میں داخل ہوگئے ۔
حملے میں بچ جانے والے ڈاکٹر غلام حسین نے بتایا ، جب فائرنگ شروع ہوئی تو ہم "سیف روم" میں چلے گئے، وہاں ہم میں سے نو افراد چار گھنٹوں تک سیف روم کے اندر موجود تھے۔ حملہ آور سیف روم کے دروازے کے پچھلے حصے پر آئے اور فائرنگ بھی کی لیکن وہ کمرے میں داخل نہیں ہو سکے ۔ ہمارے تمام ساتھی وہاں محفوظ تھے لیکن وارڈوں میں مریضوں کی جانیں چلی گئیں ۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ اسپتال کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔ اسپتال کے آس پاس "ہزارہ برادری" کے متعدد افراد رہائش پذیر ہیں جن میں زیادہ تر اقلیتی شیعہ مسلمان ہیں جن پر ماضی میں داعش نے حملہ کیا تھا ۔
اسی دن مشرقی صوبہ ننگر ہار میں ایک آخری رسومات کے موقع پر ایک علیحدہ حملہ ہوا جس کا دعوی داعش نے کیا ہے۔ ایک خودکش حملے سے کم از کم 24 افراد ہلاک اور 68 زخمی ہوگئے ۔ یہ حکومت کے حامی محفوظ فوجی دستہ کے ایک مقامی کمانڈر اور سابق جنگجو شیخ اکرم کی آخری رسومات تھیں جو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ۔
حملے کا شکار زبیب عامر محمد نے بتایا کہ ہم ایک مقامی پولیس کمانڈر شیخ اکرم کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے گئے تھے۔ ہم جنازے کے لئے لائن میں کھڑے ہونے کی تیاری کر رہے تھے اسی وقت میں نے ایک بڑا دھماکا سنا اور پھر سینکڑوں لوگوں کو زمین پر پڑے ہوئے دیکھا۔ مجھے یہ تک نہیں معلوم کہ وہاں کون زندہ یا مردہ تھا۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اسپتال پر حملہ کس نے کیا تھا. طالبان نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کردیا ہے۔ فروری میں فوجیوں کے انخلا کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد امریکہ ، طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز کرنے کی کوشش کرنے پر ملک بہت سارے حملوں کی لپیٹ میں ہے۔
#AljazeeraUrdu
Comments
Post a Comment